| میں تو سایہ ہوں ترا ساتھ نبھا جاؤں گا |
| میں جو بچھڑا بھی اگر لوٹ کے آ جاؤں گا |
| تیری الفت کی قسم ٹوٹ کے چاہوں گا تجھے |
| سانسوں میں خوشبو کی مانند سما جاؤں گا |
| میرے ہونے کا یہ احساس رہے گا تجھ کو |
| خواب بن کر تری پلکوں کو سجا جاؤں گا |
| چاندنی رات میں بکھریں گے مرے لفظ کبھی |
| تیری خاطر میں غزل بن کے صدا جاؤں گا |
| تیرے ہونٹوں کی حلاوت جو ملی ہے مجھ کو |
| تیرے گیتوں کو نیا ساز سنا جاؤں گا |
معلومات