| وہ داستانِ شبِ وصل کیا سنائیں تمہیں |
| کہ اے رقیب بجز رائگانی کچھ بھی نہیں |
| اذیتیں، یہ اداسی، یہ بے دلی، یہ فراق |
| ہیں خلقِ دشتِ جنوں اور فانی کچھ بھی نہیں |
| عجب ہے آس کا لافانی دور جس میں زیبؔ |
| زمینی کچھ بھی نہیں آسمانی کچھ بھی نہیں |
| وہ داستانِ شبِ وصل کیا سنائیں تمہیں |
| کہ اے رقیب بجز رائگانی کچھ بھی نہیں |
| اذیتیں، یہ اداسی، یہ بے دلی، یہ فراق |
| ہیں خلقِ دشتِ جنوں اور فانی کچھ بھی نہیں |
| عجب ہے آس کا لافانی دور جس میں زیبؔ |
| زمینی کچھ بھی نہیں آسمانی کچھ بھی نہیں |
معلومات