| درد دل کا چھپائے بیٹھا ہوں |
| اور سکوں بھی گنوائے بیٹھا ہوں |
| آج آنکھیں ہوئیں ہیں نم میری |
| روگ دل کا لگائے بیٹھا ہوں |
| اشک تھمتے نہیں ہے اب میرے |
| روگ کیسا لگائے بیٹھا ہوں |
| لوگ پوچھیں گے تیرے بارے میں |
| یوں میں خود کو چھپائے بیٹھا ہوں |
| تیری یادیں ہیں اور نہیں کچھ بھی |
| سب تعلق مٹائے بیٹھا ہوں |
| اب نگاہِ کرم ہو مجھ پر بھی |
| آس کب سے لگائے بیٹھا ہوں |
| جب سے دیکھا تجھے ہے اے سامیؔ |
| ساری رنجش بھلائے بیٹھا ہوں |
معلومات