وفا کا ارادہ کہاں سے کروں میں
کہ اب دل تو اپنا نہیں ہے کسی کا
ستارے بھی ٹوٹے، وہ جگنو بھی بکھرے
کوئی اب سہارا نہیں ہے خوشی کا
یہاں رسمِ دنیا، عجب ہے، نرالی
کوئی بھی ہمارا نہیں ہے سخی کا
چمن بھی اجڑ گئے، گلوں کے لبادے
کوئی ذکر تازہ نہیں ہے کلی کا
جو آنکھوں سے اوجھل ہوئے، پھر نہ پلٹے
کوئی بھی نظارہ نہیں ہے گلی کا
محبت کی راہوں میں پائل بجانا
کوئی کام مشکل نہیں ہے پری کا
مجھے چھوڑ جانا، مجھے بھول جانا
یہاں اب خسارہ نہیں ہے کمی کا
'ندیم' اب یہ دل کو سنبھالے گا کیسے
کہ اس دل میں چارہ نہیں ہے جلی کا

0
5