| عظمت و شانِ مولا علی مرتضیٰ |
| ذکْرِ مولا علی ہے سعادت بڑی |
| سچ ہے اس میں ملی ہے حلاوت بڑی |
| ہیں ابو بَکْر حضرت عمر اور غنی |
| پھر على کو ملی ہے خلافت بڑی |
| ہر صحابی نبی کا ، بڑا نام ور |
| تین کے بعد ان کی امامت بڑی |
| نیند پر واری تھی عصر کی جب نماز |
| پلٹا سورج، علی کی اطاعت بڑی |
| آؤ سب بادشاہو! علی کے نگر |
| دیکھ لو تم علی کی حکومت بڑی |
| نام لو تم علی کا، ٹلے گی وبا |
| ہے ندائے علی میں اجابت بڑی |
| جو پناہِ علی میں، اسے فکر کیا |
| دیکھ لو تم علی کی حفاظت بڑی |
| دشمنوں کو تو کافی ہے نامِ علی |
| چھاگئی ہے علی کی شجاعت بڑی |
| کر دیے ٹکڑے مرحب کے شمشیر سے |
| دیکھے خیبر علی کی ہے طاقت بڑی |
| ہے ابو بکر کی بھی علی پر نظر |
| دیکھنا ہے علی کو عبادت بڑی |
| مانگتے پھرتے دیکھے یہاں بادشاہ |
| سنتے ہیں سب علی کی سخاوت بڑی |
| ان کے گھر میں جسے دیکھو وہ تاج ور |
| اس گھرانے نے پائی سیادت بڑی |
| زینب و شہ حسین و حسن سب ہیں نور |
| اس گھرانے کی تو ہے لطافت بڑی |
| فاطمہ کو نکاحِ علی میں دیا |
| مصطفیٰ کی علی پر عنایت بڑی |
| قاضی کا فیصلہ تھا علی کے خلاف |
| پھر یہودی بھی مانا عدالت بڑی |
| اولیا نَادْ ان کا پکاریں بڑا |
| نَادْ کے وِرْد کی ہے کرامت بڑی |
| اولیا ہیں مریدوں میں شامل سبھی |
| اولیا کی علي سے ارادت بڑی |
| سالکانِ طریقت ادھر ہیں پھریں |
| ملتی ہے ان کو بھی تو ہدایت بڑی |
| جو نہ مانے على کی نجابت ابھی |
| اس کو ہے پھر نبی سے عداوت بڑی |
| سارے مانیں علی کو مگر یہ خبیث |
| یہ خباثت بڑی یہ شقاوت بڑی |
| رضْوِی نادِ علی کا وظیفہ کرے |
| رضْوِی کو شیخ سے ہے اجازت بڑی |
| ابو الحسنین محمد فضلِ رسول رضوی، کراچی |
معلومات