دل میں شاید اب بھی کچھ گماں باقی ہیں
یعنی کے کچھ حادثے ناگہاں باقی ہیں
دشتِ آس میں تیری خاطر جو تھے چلے
ان خوں بہ تر قدموں کے کچھ نشاں باقی ہیں
گھر میں میرے آؤ تو دیکھ کہ چلنا ذرا
ٹوٹے ہوئے سپنوں کی کرچیاں باقی ہیں
میری کہانی تو بس اب ختم ہوئی سمجھو
میری کہانی میں بس اب سسکیاں باقی ہیں
بعد ترے کیسے تجدیدِ وفا ہوتی
جلانے کو کشتیاں اب کہاں باقی ہیں
باغِ حسرت تو میرا اجڑ چکا
مسلے ہوئے پھولوں کی پتیاں باقی ہیں

0
1
12
یہ دو چیزیں دیکھ لیں

یعنی کے کچھ حادثے ناگہاں باقی ہیں
-- یہ کے کا نہیں "کہ" کا محل ہے

ان خوں بہ تر قدموں کے کچھ نشاں باقی ہیں
یہ ہوتا ہے تر بہ خوں یعنی خون سے تر نہ کہ خوں بہ تر گویا تر سے خوں

0