دل میں شاید اب بھی کچھ گماں باقی ہیں |
یعنی کے کچھ حادثے ناگہاں باقی ہیں |
دشتِ آس میں تیری خاطر جو تھے چلے |
ان خوں بہ تر قدموں کے کچھ نشاں باقی ہیں |
گھر میں میرے آؤ تو دیکھ کہ چلنا ذرا |
ٹوٹے ہوئے سپنوں کی کرچیاں باقی ہیں |
میری کہانی تو بس اب ختم ہوئی سمجھو |
میری کہانی میں بس اب سسکیاں باقی ہیں |
بعد ترے کیسے تجدیدِ وفا ہوتی |
جلانے کو کشتیاں اب کہاں باقی ہیں |
باغِ حسرت تو میرا اجڑ چکا |
مسلے ہوئے پھولوں کی پتیاں باقی ہیں |
معلومات