| تم پھر نہ مل سکو گے، بتانا تو تھا مجھے |
| تو بے وفا ہو جائے گا پتا تو تھا مجھے |
| تقدیر کھیلتی ہے زمانے کے ساتھ یوں |
| وہ شخص گم گیا ہے جو اپنا تو تھا مجھے |
| یادوں کی بارشوں نے جلایا ہے جس طرح |
| اس گھر کو آگ سے بھی بچانا تو تھا مجھے |
| ہر موڑ پر اداسی پریشاں کھڑی رہی |
| یہ رنج و غم کا رستہ دکھانا تو تھا مجھے |
| وہ خواب جو بکھر گئے، ان کو سمیٹنا |
| یہ کام عشق میں بھی نبھانا تو تھا مجھے |
| دھوکا دیا تھا وقت نے منزل دکھا کے یوں |
| کس موڑ سے ہے مڑنا بتانا تو تھا مجھے |
| جو غم تمہاری یاد کا ہر پل لیے رہے |
| دل پر یہ بار کیسے اٹھانا تو تھا مجھے |
معلومات