عَلی آباد کا مَیخانہ، رِندوں کا ٹِھکانا ہے |
فروغِ عشق کا رندو، یہ مکتب بھی پرانا ہے |
یہ مسکن بُوعلیؒ کا ہے، کرم مولا علیؓ کا ہے |
یہ سرمدؒ کا فسانہ ہے، قلندرؒ کا ترانا ہے |
شِفا خانہ ہے روحانی، چلے آؤ اے رنجورو |
دلوں کو پاک کرنے کا، یہی بحرِ یگانا ہے |
بدلتی ہے یہاں قسمت، فقیروں کی، امیروں کی |
ملکوتی نہ ناسوتی، یہ لاہوتی خزانہ ہے |
نگاہیں کیمیا ان کی، بنائیں خاک کو سونا |
نگاہوں میں جو آ جائے، وہی رشکِ زمانہ ہے |
ضرورت ہی نہیں پڑتی، مُجھے سیرِ فلک کی بھی |
کہ پایہ عرش کا ہی ہے، جو تیرا آستانہ ہے |
رہے نسبت تِرے در سے، نہ کچھ لینا جہاں بھر سے |
یہی نسبت لیے ہم نے، خدا کے پاس جانا ہے |
معلومات