| محبت ایک جذبہ ہے، عطائے کبریا ہے |
| یہی دل کا تقاضا، یہی دل کی ادا ہے |
| وفا کے بام پر جلتی رہِ الفت کی شمع |
| یہی خوابِ ازل ہے، یہی خوابِ بقا ہے |
| جفا کے بعد بھی ہم نے دُعا ہی کی ہمیشہ |
| یہی رنگِ محبت، یہی لطفِ وفا ہے |
| نگاہِ یار میں بھی کچھ عجب سا نور دیکھا |
| یہی سجدۂ دل ہے، یہی نقشِ حیا ہے |
| ستم کی دھوپ میں بھی وہ کرم سا چھا گیا ہے |
| یہی سایۂ مژگاں، یہی لطفِ صبا ہے |
| خطا کے بعد بھی لب پر تبسّم آ گیا ہے |
| یہی حُسنِ تغافل، یہی فیضِ خطا ہے |
| ندیمؔ اُس کی یادوں نے کیا عالم بنایا |
| کہ دل بھی مبتلا ہے، نظر بھی مبتلا ہے |
معلومات