یوں ربِ کائنات کی ہیں شان فاطمہ
قرآں میں جیسے سورۂ رحمٰن فاطمہ
کیسے ہو شان مادرِ حسنین کی بیاں
ہے عرش تک بھی آپ کا فیضان فاطمہ
اَسرارِ کبریا تو حجابِ خدا ہیں آپ
حجت ہیں دیں کی حق کا ہیں عرفان فاطمہ
ہم شانِ مرتضیٰ ہیں تو عنوانِ مصطفیٰ
حجت ہیں دیں کی حق کا ہیں برہان فاطمہ
ہوتی نہ کائنات نہ ہوتے جو مصطفیٰ
ہوتا نہ کچھ نہ ہوتیں جو ذیشان فاطمہ
تنزیلِ انّمَا ہو کہ تفسیر ھل اَتیٰ
مرکز ہیں عصمتوں کی تو پہچان فاطمہ
جو عظمتِ بتول کا اقرار نہ کرے
خو د اُس پہ قہر رکھتا ہے رحمٰن فاطمہ
راضی نہیں خدا جو نہ راضی ہوں سیدہ
قرآن کر رہا ہے یہ اعلان فاطمہ
بھولیں گے کیا جو ہم پہ ہیں احسانِ سیدہ
ہم کیا خدا کے دیں کی نگہبان فاطمہ
کس میں ہے یہ مجال کرے آپ کی ثنا
ہے آپ کا خدا ہی ثنا خوان فاطمہ
ہم ہی فقط نہیں ہیں گدائے درِ بتول
اِس در پہ تو ملَک بھی ہیں دربان فاطمہ
دربار میں جو آپ سے مانگے کوئی گواہ
کیسے کہوں میں اس کو مسلمان فاطمہ
حسنین اپنی اور کوئی آرزو نہیں
فضہ کے در کے ہم ہوں غلامان فاطمہ

186