میرے کمرے میں بیشتر تم تھے
میں نہیں تھا یہاں مگر تم تھے
سارے چہروں میں سر بسر تم تھے
میں جہاں بھی گیا ادھر تم تھے
فکرِ منزل مجھے ستاتی کیوں
راہ بر میرے ہم سفر تم تھے
وہ پرندہ پھر اڑتا تو کیسے
اس پرندے کا بال و پر تم تھے
شہرِ دل کی اداس گلیوں میں
میرے ہم راہ دربہ در تم تھے
اس بھرے دشت میں شجر تم تھے
بے گھروں کا بس ایک گھر تم تھے
میرے وحشت بھرے دنوں کا شمس
میری نم راتوں کا قمر تم تھے
نکلوں تو کیسے نکلوں باہر اب
اس حصارِ الم کا در تم تھے
میں سبھی حالتوں سے تھا لا علم
میرے ہونے کی تو خبر تم تھے
دو قدم ساتھ ہم چلے تھے مگر
ہم سفر میرے عمر بھر تم تھے
روشنی ہونے پر تو یہ میں ہوں
ساتھ میرے تو رات بھر تم تھے

0
28