کسی کی جستجو میں خاک ہونا چاہیے
یقیں کو راہِ منزل کا نشاں ہونا چاہیے
نہیں ہے زندگی کا مقصد فقط آسودگی
خود اپنا خوں، خود ہی رنگِ خزاں ہونا چاہیے
اسیرِ عقل و خرد کا جو قائل ہو، وہ کیا جانے
جنوں میں کوئی تو اپنا بھی جہاں ہونا چاہیے
خودی کو جس نے پہچانا، وہی ہے مردِ حق
کبھی تو رُو برو اس کے نہاں ہونا چاہیے
جہاں پہ ظلم و ستم کا ہو سایہ، وہاں
ترا کردار مثلِ شعلہ فشاں ہونا چاہیے
زمانہ اس کا ہے جو اہلِ ہمت و کردار ہو
کہ اس کے سامنے سب کا فغاں ہونا چاہیے
یہ بزمِ کفر میں ندیمؔ کیوں خاموش ہے
سخن میں تیری کوئی تو اذاں ہونا چاہیے

0
5