| یہ کوئی بات نہیں گر میں ہار جاؤں گا |
| یقیں ہے مجھ کو کہ گلشن سنوار جاؤں گا |
| چراغِ شب کو بجھانے کی بات کرتے ہیں |
| میں اپنے لہو کا سورج اُبھار جاؤں گا |
| اگر مٹائے زمانہ صداقتوں کے نقوش |
| میں آئینوں میں حقیقت اتار جاؤں گا |
| سنے گا وقت بھی خاموشیوں کا سچ اک دن |
| اذانِ وقت میں حق کی پکار جاؤں گا |
| کسی بھی ظلم کے آگے نہ سر جھکاؤں گا |
| میں ایسے دور سے خود کو گزار جاؤں گا |
| نہ بن سکو گے کوئی سازشوں کا جال نیا |
| میں مکرو چہروں سے پردہ اتار جاؤں گا |
| سمجھتے تھے کہ وہ زنداں میں توڑ دیں گے مجھے |
| مگر میں حوصلوں کو بھی نکھار جاؤں گا |
معلومات