| چل، سمندر کے پاس چلیں۔ |
| جہاں ساحل کی نرم ریت پر خواب لکھیں، |
| اور لہروں کی سرگوشیوں میں سکون ڈھونڈیں۔ |
| جہاں ہر لہر ایک کہانی سنائے، |
| اور ہر جھاگ زندگی کا سبق دے۔ |
| سمندر، جو کبھی پرسکون، |
| تو کبھی طوفانی ہوتا ہے، |
| بالکل زندگی کی طرح۔ |
| اور ساحل، جو ہمیشہ |
| اس کے قریب رہتا ہے، |
| پیار کی مثال دیتا ہے۔ |
| چل، وہاں چلیں |
| جہاں پانی کے نیلے رنگ میں |
| آسمان کا عکس دکھائی دے، |
| اور جہاں سورج کی روشنی |
| سنہری چمک بکھیرے۔ |
| جہاں ہوا میں |
| نمکین خوشبو ہو |
| اور دل کو نئی زندگی ملے۔ |
| سمندر کا کنارا |
| ایک ایسا مقام ہے |
| جہاں وقت تھم جاتا ہے، |
| جہاں خواب سانس لیتے ہیں، |
| اور جہاں دل سکون کا مسافر بن جاتا ہے۔ |
| چل، ساحل پر زندگی کے راز سمجھیں، |
| اور سمندر کی گہرائی میں |
| اپنے خواب تلاش کریں۔ |
| حسن جتوئی |
معلومات