| کیا تجھ کو پتہ جانَ ادا ہے کہ نہیں ہے |
| ہر شخص کی آنکھوں میں دغا ہے کہ نہیں ہے |
| جو ہیں بڑے ان کی کبھی عزت نہیں کرتا |
| آنکھوں میں تری شرم و حیا ہے کہ نہیں ہے |
| تم چھوڑ کے الفت مری پردیس چلے ہو |
| میرے لئے دلبر یہ سزا ہے کہ نہیں ہے |
| دھوکا ملا الفت میں جنہیں ان سے یہ پوچھو |
| بیمارَ محبت کی دوا ہے کہ نہیں ہے |
| دیکھا ہے ہمیشہ تجھے اپنے ہی مخالف |
| اے دوست تجھے مجھ سے گلا ہے کہ نہیں ہے |
| مفلس پہ ستم کرتے ہیں امراء پہ کرمِ |
| ظالم تجھے کیا خوفَ خدا ہے کہ نہیں ہے |
| دنیا ہے ثمرؔ جس سے پریشان ابھی بھی |
| وہ کوئی خطرناک وبا ہے کہ نہیں ہے |
| سمیع احمد ثمر ؔ |
معلومات