| فرمائِش پر بھُلانا، مُشکل تو نہیں |
| یوں ظرف کو آزمانا، مُشکل تو نہیں |
| مُمکن ہے بدلا جانا، دشمن کا کبھی |
| اُلٹے پاؤں پلٹنا، مُشکل تو نہیں |
| گُل و بلبل خزاں گزیدہ ہیں تو کیا |
| چمن پھر سے سجانا، مُشکل تو نہیں |
| مُشکل تو نہیں پھر سے ہنسانا غموں کو |
| ہنس کر ہنسی میں رُلانا، مُشکل تو نہیں |
| ہم پیکرِ جاناں، کو چھو کر دیکھیں پھر |
| دھیاں کو ایسا جمانا، مُشکل تو نہیں |
| کُندہ کیے تھے درختوں پر مل کر نام |
| دھیرے دھیرے مِٹانا، مُشکل تو نہیں |
| آساں ہے بہلنا، طفلِ گِریہ کا |
| رُوٹھے کو منانا، مُشکل تو نہیں |
| سَرخیلِ مِلّت کے لِبادے میں پھر |
| بازار میں غُل مچانا، مُشکل تو نہیں |
| پھر خرمنِ ہستی میں، رکھوں بحرِ شوق |
| نا ممکن آساں کرنا، مُشکل تو نہیں |
| کیوں اِخفاءِ رمُوزِ فطرت ابھی تک؟ |
| ان سے پردا گرانا، مُشکل تو نہیں |
| عملِ پیہم اگر وطیرہ ہے ترا |
| رُخِ دریا بدلنا، مُشکل تو نہیں |
| نفرت سے جواہر سب ہیں بکھرے ہوئے |
| حُب کے دھاگے پرونا، مُشکل تو نہیں |
| مجرم تھا جفا کا وہ ہی لیکن مجھے مہؔر |
| تَعزِیرِ وَفا نبھانا، مُشکل تو نہیں |
| --------٭٭٭------- |
معلومات