| اپنے دردوں کی کہانی لکھتے لکھتے تھک گیا |
| کیسے گزری زندگانی لکھتے لکھتے تھک گیا |
| عشق کی راہوں پہ چل کےجو ملی تجھ سے مجھے |
| رنج کی وہ جاودانی لکھتے لکھتے تھک گیا |
| کاش تم بھی دیکھ پاتے کہ میں تیرے عشق میں |
| کیسے اشکوں کی روانی لکھتے لکھتے تھک گیا |
| پوچھتے ہیں حال میرا جانے کیوں یہ لوگ جب |
| غم میں گزری ہے جوانی لکھتے لکھتے تھک گیا |
| جو کبھی تُونے محبت میں دئے تحفے مجھے |
| توڑ کر ہر اک نشانی لکھتے لکھتے تھک گیا |
| وصل میں پہلے ملی تھی جو خوشی مجھ کو تری |
| میں لئے آنکھوں میں پانی لکھتے لکھتے تھک گیا |
| عمر بھر مجھ کو غموں نے گھیرے رکھا ہے میاؔں |
| زندگی یہ ہے سہانی لکھتے لکھتے تھک گیا |
| میاؔں حمزہ |
معلومات