نسلوں کو اپنی بچانا ہے، اک اچھی بہو کو لانا ہے
کتنا ہی مشکل کام سہی، محنت سے کِنارے لگانا ہے
پہلے دیکھو لڑکی کی ماں، گفتار سے ہو ہر راز عیاں
الفاظ بناوٹ سے خالی، ہو سچ کی عادی اس کی زباں
خاوند کے گُن گاتی جائے، لب پر شکوہ کوئی نا لائے
وہ ساس سُسر اور نند کے بھی، چرچے ہر دم کرتی جائے
تم گہری نظر سے دیکھو گھر، اوپر، نیچے، اندر، باہر
ہر چیز سلیقہ سے رکھی، عورت کا یہی تو ہے گوہر
پھر تم دیکھو بھائی و بَہَن، حُلیہ، عادت، اور اُن کا سُخن
خالہ ماموں پر ہی ہوگا، بچوں کا تیرے چال و چلن

0
7