| حیف ہے حضرتِ انساں، یہ فریب و خواب کیسا؟ |
| لبِ رحلت پہ جاگے ہو، حساب و عتاب کیسا؟ |
| دولت و شہرتِ دنیا، ہے فقط سراب اے دل |
| پھر بھی خود سے فرار اور یہ اضطراب کیسا؟ |
| زندگی خاک تھی، خاک ہی بن کے رہ گئی |
| اب یہ دعوے، یہ غرور اور یہ عتاب کیسا؟ |
| عمر بھر کی کمائی، حسرتوں میں ڈھل گئی |
| پھر یہ سود و زیاں اور ترا انتخاب کیسا؟ |
| آئینہ دیکھ لو دل کا، حقیقتیں ہیں عیاں |
| ہاۓ پر انکارِ حقیقت کا یہ حجاب کیسا؟ |
معلومات