خوشبوؤں کا پیام آیا ہے
کوئی خوابوں میں مسکرایا ہے
سامنے منظر اُلٹ رہا ہے
وقت شاید پلٹ رہا ہے
چاندنی نے لباس بدلا ہے
روشنی کا سراغ نکلا ہے
جھیل کے دل میں اتر رہا ہے چاند
جیسے کوئی گماں پگھلتا ہے

0
8