نعتِ رسولِ مقبول |
صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم |
"""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""" |
لطف ہے تب جہاں میں جینے میں |
جب عُمَر ہو بَسَر مدینے میں |
دُکھ سناؤں یہاں ، کسے اپنے |
دَرْد ہے اک یہی تو سینے میں |
سُن کے جاؤُوْک در پہ سب مشغول |
دامنِ تار تار سینے میں |
خُلْد کے طالِبو کہاں ہو تم |
وہ ملے گی انہی کے زینے میں |
مانگ لو چاہتے ہو جو بھی تم |
دو جہاں ہیں اسی خزینے میں |
عَنْبَر و مُشْک میں نہ وہ خوشبو |
جو ہے سرکار کے پسینے میں |
آمدِ نور سے جہاں میں سب |
خوش ہیں میلاد کے مہینے میں |
اہلِ ایماں ہیں جانتے یہ بات |
ہے اَدَب عِشْق کے قرینے میں |
ڈھونڈتے کیا ہو دل کے گوشوں میں تم |
یادیں ہیں قید آبگینے میں |
مانگتا ہوں انہیں سے ہر اک چیز |
کچھ نہیں اور اس کمینے میں |
عشقِ اَحمد گُزِیں ہو دل میں یوں |
دِل کَشی جس طَرَح نگینے میں |
جامِ دیدار دیں وہ پینے کو |
ہے مزہ بار بار پینے میں |
تم کرو مَدْحِ مُصْطَفیٰ رضوی |
حاسِدِیں تو جلیں گے کینے میں |
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛ |
عرض نمودہ ؛ |
ابو الحسنین محمد فضلِ رسول رضوی |
گلشن معمار کراچی ، |
شب 16 ربیع الاول 1447ھ |
بمطابق 9 ستمبر 2025 عیسوی |
25 بھادوں 2082 بکرمی |
شبِ پنج شنبہ 8 بجے کر بتیس منٹ |
:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::: |
معلومات