| کچھ نہ بگڑا مرا نصیحت سے |
| باز آیا نہیں محبت سے |
| عشق نگری سے لوٹ آیا ہوں |
| آپ کے ایک حکم ِ ہجرت سے |
| یہ خدائی عطا ہے میرے بھائی |
| پیار ملتا نہیں ہے دولت سے |
| موم کا ہے نہیں مگر پھر بھی |
| دل پگھلتا ہے اس کی قربت سے |
| ہوش یکسر گنوا رہا ہوں میں |
| قربتِ لمس تیری حدت سے |
| دفعِ حب کے لیے کچھ اور کرو |
| بڑھ رہی ہے تمہاری نفرت سے |
| دل میں شہنائیاں سی بجتی ہیں |
| کوئی جب دیکھتا ہے چاہت سے |
| نہیں ہوگی منافقت مجھ سے |
| باز آیا میں اس مروت سے |
| خوف خالق کا رکھ قمر آسیؔ |
| ڈر رہا کس لیے ہے خلقت سے |
معلومات