| ہم بمشکل سراب سے نکلے |
| یعنی تیرے عذاب سے نکلے |
| آج اشکوں کے ساتھ ارماں بھی |
| دلِ خانہ خراب سے نکلے |
| اُس نے چھیڑی نہیں غزل میری |
| سوز کیسے رباب سے نکلے |
| چاند بدلی سے چُھپ کے دیکھے اُسے |
| مہرو جب جب نقاب سے نکلے |
| ہار جائے گا جنگ جیتی تُو |
| پا ذرا جو رکاب سے نکلے |
| خاک ہونے کا ڈر ہو کیوں شائم |
| ہم ترابی تراب سے نکلے |
معلومات