| تری یاد میں دن بسر ہو رہا ہے |
| ترا ذکر شام و سحر ہو رہا ہے |
| مرا دل محبت پہ مائل ہوا ہے |
| ترے حسن کا کچھ اثر ہو رہا ہے |
| تری جھیل آنکھوں میں ڈوبا ہے کیا دل |
| شکارا کوئی دربدر ہو رہا ہے |
| گلابی لبوں کی وہ بھیگی سی نرمی |
| کنول کوئی شبنم سے تر ہو رہا ہے |
| محبت میں ہم تم کہاں جا رہے ہیں |
| مکان لامکاں کا سفر ہو رہا ہے |
| نہیں ہے کوئی میرے زخموں کا مرہم |
| پشیماں مرا چارہ گر ہو رہا ہے |
| تجھے اس نے دل کے صدف میں اتارا |
| سحاب اشک سے تو گہر ہو رہا ہے |
معلومات