| خواہشیں دل کی میری مر نا جائیں کہیں |
| آپکے آتے آتے بکھر نا جائیں کہیں |
| آپکی نظروں نے عمریں جو مجھے بخشی تھیں |
| رابطوں سے پہلے وہ بسر نا جائیں کہیں |
| محفلیں جام کی میری بکھری رہنے دو |
| آپکے آ جانے سے سنور نا جائیں کہیں |
| گزری باتوں کے مجھ سے نا پوچھو اسباب |
| آنکھیں میری پھر سے بھر نا جائیں کہیں |
| کھڑکیاں میرے گھر کی مقفّل کر دو سب |
| یہ تنہائیاں مجھے چھوڑ کر نا جائیں کہیں |
| روک لو وقت کہ وہ مرے رو برو ہیں موجود |
| یہ لمحیں حسیں میرے گزر نا جائیں کہیں |
| ترکِ تعلق سے یہ کہیں دوچار نا ہوں |
| اشک یہ میرے چہرے سے گر نا جائیں کہی |
معلومات