بہت بھلا تھا عدو گر تو یہ سبب کیسے؟
بجا ہے اس کی پشیمانی لیکن اب کیسے؟
نہیں نہیں کی ادا، رد ہے التجا، افسوس!
گزر گئی! تری شب کیسے میری شب کیسے
وثوق سے کہے دیتا ہوں کھوٹ دل کا تو قہر
زہے نصیب یہ سچ بات ہے، عجب کیسے؟
ہزار مائلِ پیماں ہوا کے ہو گئے خیر!
جناب آپ کو آتے ہیں ایسے ڈھب کیسے
تحیّروں میں پڑی ہے حیات کیا کیجے
نہ جانے چوٹ لگا جاۓ کون کب کیسے!

0
11