| نہ حرفِ وفا کا، نہ قولِ محبت |
| کوئی اب سہارا نہیں ہے خوشی کا |
| * |
| عجب دشتِ ہجراں، عجب چاکِ داماں |
| کوئی اب کنارا نہیں ہے بچی کا |
| * |
| یہاں دل جلانا، وہاں دل بجھانا |
| کوئی اب نظارہ نہیں ہے گلی کا |
| * |
| یہاں دل دکھانا، وہاں دل رلانا |
| کوئی اب خسارہ نہیں ہے کمی کا |
| * |
| کہانی پرانی، وہی غم کا قصہ |
| کوئی اب ستارہ نہیں ہے شبی کا |
| * |
| جہاں درد دل میں، وہاں سوز جاں پر |
| کوئی اب اشارہ نہیں ہے دلی کا |
| * |
| بہت دیکھ لی ہے، بہت جان لی ہے |
| کوئی اب گزارا نہیں ہے تہی کا |
| * |
| 'ندیم' اب یہ سوچا، 'ندیم' اب یہ جانا |
| کہ اس دل میں حصہ نہیں ہے کسی کا |
معلومات