| وہ لڑکی پھول جیسی ہے محبت کے نصابوں میں |
| کہیں الجھی پڑی ہے وہ سوالوں میں جوابوں میں |
| میں اکثر اس کے بستے میں ہی اپنا خط چھپاتا ہوں |
| کبھی تو پھول رکھے گی مری بھی وہ کتابوں میں |
| میں اس کو اک الگ نقطے سے دیکھوں تو میں پاتا ہوں |
| کلی نرگس کی لگتی ہے مجھے وہ اِن گلابوں میں |
| کبھی اردو وہ بولے تو فِدا اُس پر زمانہ ہے |
| مرے ہی شعر کہتی ہے وہ اردو کے خطابوں میں |
| میں ایسے لوگ تکتا ہوں جو اُس کو دل میں رکھتے ہیں |
| خودی کو ڈال رکھتے ہیں وہ جانے کیوں عذابوں میں |
| وفا بھی تھوڑی لازم ہے اگر تم دل لگاؤ تو |
| فقط سجدے نہ آئیں گے خدا کے اُن حسابوں میں |
| وہاں چہرہ بھی بکتا ہے اگر کوئی خریدے تو |
| جہاں پریاں بھی رہتی ہیں عطا اکثر حجابوں میں |
معلومات