| دل ہے اچھا اگر ہے زباں اچھی |
| تِیر اچھا اگر ہے کماں اچھی |
| عُنواں اچھا ہو چاہے بُرا صاحب |
| بات رہتی نہیں ہے نِہاں اچھی |
| چُپ سے بڑھ کہ ہے لب پر بھلے کی بات |
| بات اُلٹی سے چُپ مہرباں اچھی |
| رات ساری فلک پر جلے تارے |
| صبح ہونے لگی ضُوفشاں اچھی |
| سوچ کی بے رخی راہ میں پھنس کر |
| عُمر کر لو گے تم رائگاں اچھی |
| دِل میں تولو اُسے تم ذرا، دیکھو! |
| بات کرنی جو چاہو بیاں اچھی |
معلومات