| یہ جام ہے اور جام میں تم |
| بس شام ہے اور شام میں تم |
| یوں عشق ہوا، خبر ہوئی نا |
| اب کام ہے، اور کام میں تم |
| جب لوگ ملے، کہ کون ہو تم؟ |
| کیا نام ہے؟ اور نام میں تم |
| گزرا ہے کبھی یہ لمحہ تم پر؟ |
| ہر راستہ تم، مقام میں تم |
| اک بار میں نے دعا یہ کی تھی |
| کاشف کو ملو شام میں تم |
معلومات