| رخصت ہوئے دیار سے پہلے کبھی نہ تھے |
| چہرے پہ یوں خمار سے پہلے کبھی نہ تھے |
| تجھ کو بھی عشق میں زرا سا چین مل گیا |
| مجھ کو بھی یہ قرار سے پہلے کبھی نہ تھے |
| تیرے بغیر دل ہی لگایا نہیں ابھی |
| ہم ایسے اس بہار سے پہلے کبھی نہ تھے |
| تجھ پر ادھار چھوڑا ہے چائے کا ایک کپ |
| ورنہ تو یوں ادھار سے پہلے کبھی نہ تھے |
| مجھ کو بدل گیا ترا وہ عاشقی کا فن |
| مجھ میں یہ سب سدھار سے پہلے کبھی نہ تھے |
معلومات