| بیٹیاں خواب لے کے بیٹھی ہیں، اور فیصلے ہوا میں اُڑتے ہیں |
| کوئی قد کا بہانہ کرتا ہے، کوئی رنگ پہ لفظ کُڑتے ہیں |
| کبھی عمر کا جواز آتا ہے، کبھی دل نہ لگنے کی بات |
| مگر ٹوٹتی ہیں امیدیں اُن کی، جن کے دل ہوتے ہیں پاک |
| اے غرورِ شباب والو! یہ نخرے کب تک رہیں گے؟ |
| کل یہی وقت پلٹ کر تم پر بھی در کھٹکھٹائے گا کہیں |
| خدارا رسمِ ٹھکرانا چھوڑو، کچھ تو رحم کرو |
| بیٹیوں کے خواب بھی خواب ہیں، یوں ہرگز نہ جُھڑو |
معلومات