اٹھی آندھیوں میں شجر کو بچا
نظر مٹتی ہے، تو قدر کو بچا
زمانے کی رنگت پہ مت جا کہیں
چھپا آنکھ میں جو، گُہر کو بچا
محبت کے جذبے ہوئے بے نشاں
سو یکتا ہنر، اپنے گھر کو بچا
صحافت ہوئی زرد باطل کے ساتھ
جو سچ ہو فقط، اس خبر کو بچا
یہ دورِ فتن ہے، عیاں ہر گناہ
حریمِ حیا تو امر کو بچا

0
7