| صوت سگاں کم نہ کند رزقِ گدارا |
| دن یہ کہاں میں نے اب گزارا خدارا |
| شاد رہے غم کبھی نہ چھوۓ تجھے یوں |
| ایک فقط ہم بچیں سہارا خدارا |
| یاد رواں بھی بہل سکی ہے کبھی کیا؟ |
| اور چلے کارواں کہ سارا خدارا |
| سوچوں کبھی زندگی ہمیشہ سکوں میں |
| زور اگر کچھ چلے ہمارا خدارا |
| دم نہ اسی وقت دوں میں دے کہ بلایا |
| مجھ کو ہے کافی ترا اشارہ خدارا |
| رات یہ کاشف طویل، قربِ لبِ دل |
| بن ہی چکا عشق اک سیارا خدارا |
| -------------------------- |
| بحر: منسرح مثمن مطوی منحور |
| وزن :مفتَعِلن فاعلات مفتَعِلن فِع |
معلومات