تو نے جو حال پوچھا ہے زخمت کی خیر ہو۔ |
ہم نے جو تجھ سے کی ہے محبت کی خیر ہو۔ |
اپنا تو کچھ نہیں ہے گر گر کے پھر اٹھیں گے۔ |
تیرے شہر کے اونچے پربت کی خیر ہو |
تُو تو بچھڑ کے ہم سے خوش ہی رہے گا شاید۔ |
ہم بھی گزار لیں گے عدت کی خیر ہو۔ |
تو نے جو حال پوچھا ہے زخمت کی خیر ہو۔ |
ہم نے جو تجھ سے کی ہے محبت کی خیر ہو۔ |
اپنا تو کچھ نہیں ہے گر گر کے پھر اٹھیں گے۔ |
تیرے شہر کے اونچے پربت کی خیر ہو |
تُو تو بچھڑ کے ہم سے خوش ہی رہے گا شاید۔ |
ہم بھی گزار لیں گے عدت کی خیر ہو۔ |
معلومات