تو نے جو حال پوچھا ہے زخمت کی خیر ہو۔
ہم نے جو تجھ سے کی ہے محبت کی خیر ہو۔
اپنا تو کچھ نہیں ہے گر گر کے پھر اٹھیں گے۔
تیرے شہر کے اونچے پربت کی خیر ہو
تُو تو بچھڑ کے ہم سے خوش ہی رہے گا شاید۔
ہم بھی گزار لیں گے عدت کی خیر ہو۔

0
48