جب عشق کامیاب ہو ۔۔۔
چاند تارے دل و نگہہ و جان
ترے اک تبسم پہ نثار کر دوں
افلاس دنیا کا ہر اک طعنہ سہہ لوں
وہ ساری دولت تجھ پر نچھاور کر دوں
ایسے ٹوٹ کر تجھ سے لگاوٹ کروں
افسانہ اک نیا محبت کا لکھ دوں
غرض فائدہ تجھ سے مراسم نہیں
بے فائدہ زندگی تیرے نام کر دوں
وہ جو کاشف کو عالم نشاط دیکھا
اس اک لمحے پہ کُل حیات وار دوں
ناکام عشق کے بعد ۔۔۔
آنکھ سے لہو ٹپکا دل مرا بہت تڑپا
تیرے ہجر میں نا جیا پل پل روتا رہا
اے بے وفا یہ تم نے کیا کر دیا
لبوں کو میرے زہر غم سے بھر دیا
اب نا چین ہے نا کاشف کو نیند آتی ہے
جو گھڑی گزری تیری یاد میں جاتی ہے
نتیجہ یہ نکلا کہ مقصد زندگی کچھ اور ہے
یہ عارضی رشتے ہیں غرض بندگی کچھ اور ہے

0
41