کچھ نہیں اپنا اعتبار مجھے |
آپ کا بس ہے انتظار مجھے |
بات کہنے میں ہے نہ عار مجھے |
روکتا پر ہے انکسار مجھے |
دیکھ مت نیم باز آنکھوں سے |
ہو نہ جاۓ کہیں خمار مجھے |
قربتیں یوں بڑھا نہ تو مجھ سے |
مت گناہوں پہ تو ابھار مجھے |
توڑ کر دل تو رکھ دیا پہلے |
اب نہ شیشے میں تو اتار مجھے |
پیتے ہی میں رہا مرا ساقی |
روکتا ہی رہا ہزار مجھے |
اڑ گۓ پھر تو ان کے بھی طوطے |
رونا آیا جو زار زار مجھے |
خلد بخشی تو چار دن کے لۓ |
زندگی دی تو مستعار مجھے |
بعد مرنے کے لوگ کہتے ہیں |
شام ہی سے تھا کچھ بخار مجھے |
دوش اس میں کوئی خزاں کا نہیں |
راس آتی نہیں بہار مجھے |
عشق کرتا ہے مضطرب تیرا |
یاد کرتی ہے بے قرار مجھے |
نا سمجھ جانتا ہوں میں اس کو |
جو سمجھتا ہے ہوشیار مجھے |
غم میں کھاتا ہوں اشک پیتا ہوں |
مل گیا ایک روز گار مجھے |
تم نے آنے میں دیر کر دی بہت |
لے گۓ آ کے رشتے دار مجھے |
شکل میں اپنے اشک کی قادر |
مل گیا ایک راز دار مجھے |
معلومات