| خود کلامی میں راتیں گزر جائیں گی |
| ہفتہ گزرے گا عمریں گزر جائیں گی |
| ایک خط میں لکھوں گا بنامِ خدا |
| پہلی سطروں میں آہیں گزر جائیں گی |
| اس کی یادیں نہیں آئیں گی اِس طرف |
| گھر کے باہر سے راہیں گزر جائیں گی |
| پتھروں کی طرح وہ رہے گا خموش |
| ساری کی ساری باتیں گزر جائیں گی |
| لوگ کہتے رہیں گے غزل در غزل |
| تیری آنکھوں پہ غزلیں گزر جائیں گی |
| ہم کھلونوں سے منہ موڑ لیں گے اُدھر |
| پھیری والے کی نیندیں گزر جائیں گی |
معلومات