میں ہوں عشقِ مستانہ
میں ہجرِ ہوں نذرانہ
میں ہوں عشقِ تشنہ تو
پر چپ ہیں یہ لب جانا
آ تیری صورت دیکھوں
کرتا ہوں میں شکرانہ
شاموں سے ہوں میں رسوا
جلدی سے تم گھر آ جانا
تیرے در کا پیاسا ہوں
تیرے در پر مرجانا
شاہی تیری ہر دل پر
میں پھرتا ہوں پروانہ
فعلن فعلن فعلن فع
سناور عباس بھکھی شریف

0
142