سرخ لب پر کبھی مست چھلکا نشہ
وہ گلابی گلابی وہ ہلکا نشہ
نیم جاں کر دیا ایک پل کا نشہ
وہ نشہ کر نہ دے زیست کا خاتمہ
اب نہ رکھ واسطہ اب نہ کر رابطہ۔۔
شام کو رات کے وقت یا فجر میں
قصبہ میں گاںؤں میں یا دکھے شہر میں
داغ تو ہے ابھی بھی کشش بدر میں
وہ کشش لا نہ دے پھر کہیں زلزلہ
اب نہ رکھ واسطہ اب نہ کر رابطہ۔۔

0
45