شاید شہادت تھی مری تقدیر میں
پیدا ہوا ہوں اس لیے کشمیر میں
روتی ہے ماں بیٹا مرا آیا نہیں
دیکھے گی وہ صرف اب اسے تصویر میں
عصمت لُٹے پھر بھی خموش انساں ہے کیوں
کچھ مصلحت ہے شاید اس تاخیر میں
مردِ مسلماں اٹھ کھڑا ہو جب کبھی
طاقت کہاں پھر ظلم کی شمشیر میں
فریاد سن کے بھیگے آنچل کی مرے
قاسم چلا آۓ کوئی کشمیر میں
ہے صو رِ اسرافیل میری شاعری
کیا درد ہے اس نالہءِ شب گیر میں
کر دین و دنیا میں ہمیں بے مثل تو
الجھیں کبھی نا گردشِ تقدیر میں
سید خدا رکھے ہمیں ثابت قدل
مل کر چلیں ہم لشکرِ شبیر میں

0
3