چاند چھپتا ہے کہیں رات گہن جلتا ہے |
دیپ بجھتے ہیں کہیں من کا چمن جلتا ہے |
جاگتی دیر تلک ہے مری بانہوں میں شب |
بحر حسرت کا سرابوں میں مگن جلتا ہے |
شام ڈھلتی ہے محبت کی جھکی پلکوں میں |
دل کی دھڑکن میں ستاروں کا کفن جلتا ہے |
کون لیتا ہے خبر جگ میں لگے زخموں کی |
نوک خنجر سے چھدا دکھ میں بدن جلتا ہے |
یار نے ہاتھ رکھا تھا جہاں پر الفت سے |
آج بھی اس کے خیالوں میں سجن جلتا ہے |
اوڑھ کے خاک نصیبوں کی لکھی قسمت میں |
ریت صحرا کی لئے راہ کٹھن جلتا ہے |
اب اندھیرا نہ کبھی ہو گا زمیں پر شاہد |
آس میں روز تھکا چرخ کہن جلتا ہے |
معلومات