| مُنتہائے عشق کیونکر وجد کی حد تک ہے ہوتا |
| اِنتہائے وجد بھی تو فرد کی حد تک ہے ہوتا |
| سب شرائط ہیں نوِشتہ پُرزہِ قرطاس پر جب |
| واسطہ پھر ختم سارا خرد کی حد تک ہے ہوتا |
| مرضِ دانائی ہے لاحق عشق کو پڑھ کر کتابیں |
| وہ پریشاں فکر کی بس گرد کی حد تک ہے ہوتا |
| رشتہ جسموں کا معلق تھا لَحد پر ٹوٹتا ہے |
| کیا تعلق ہے جو دور و نزد کی حد تک ہے ہوتا |
| مًِؔہر کو محدود کرتے قوم سے اور وقت سے کیوں؟ |
| فیضِ انساں ختم کیونکر عہد کی حد تک ہے ہوتا! |
معلومات