پھر اور کوئی رانجھا کوئی ہیر کیوں نہ ہو
پھر سے کسی کے پیار کی تشہیر کیوں نہ ہو
ان کو نہیں پسند کہ دیکھوں کسی کو میں
چاہے وہ خود انھیں کی ہی تصویر کیوں نہ ہو
جھیلی ہے میں نے رات کی تاریکیاں بہت
اب زندگی میں صبح کی تنویر کیوں نہ ہو
پیرِ مغاں کو ملتی ہے مسجد میں جب جگہ
تو میکدہ میں شیخ کی توقیر کیوں نہ ہو
جب خار تیرے باغ کے ہیں رشکِ گل ارم
تو خاک تیرے شہر کی اکسیر کیوں نہ ہو

0
53