پھر اور کوئی رانجھا کوئی ہیر کیوں نہ ہو |
پھر سے کسی کے پیار کی تشہیر کیوں نہ ہو |
ان کو نہیں پسند کہ دیکھوں کسی کو میں |
چاہے وہ خود انھیں کی ہی تصویر کیوں نہ ہو |
جھیلی ہے میں نے رات کی تاریکیاں بہت |
اب زندگی میں صبح کی تنویر کیوں نہ ہو |
پیرِ مغاں کو ملتی ہے مسجد میں جب جگہ |
تو میکدہ میں شیخ کی توقیر کیوں نہ ہو |
جب خار تیرے باغ کے ہیں رشکِ گل ارم |
تو خاک تیرے شہر کی اکسیر کیوں نہ ہو |
معلومات