تمہاری بے رخی اچھی سزا ہے
سزا میں بھی مزا بے انتہا ہے
خدا توفیقِ سجدہ چھین کر بھی
نہ روزی چھینتا ہے گر خفا ہے
نبھانا کیوں پڑے گا ساتھ اس کا
اگر اس کا چلن ہم سے گرا ہے
سہارے کی بہت ہی تھی ضرورت
سہارا بے رخی کا ہی ملا ہے
غرض کے ساتھ سب رشتے جڑے تھے
غرض کے بعد اب رشتہ جدا ہے

0
12