اندھے گونگے بہرے قاضی ہو گئے
پاسباں باطل کے حامی ہو گئے
سر اُٹھایا جس نے بھی اپنا یہاں
شہرِ ظُلمت کے وہ باغی ہو گئے
توڑ کے رشوت کے لُقمے عمر بھر
آخرش حاجی نمازی ہو گئے
قلب و جاں کے تھے جو رکھوالے کبھی
رہزنوں کے اب وہ ساتھی ہو گئے
آنکھیں موندے خامشی سے لیٹے ہیں
ہم ستم سہنے کے عادی ہو گئے

0
33