| پرندہ کہیں جو شجر چھوڑ دے |
| تو ایسے ہے جیسے وہ گھر چھوڑ دے |
| بھلے ہی بنائے شجر کو وہ گھر |
| یہ ممکن نہیں بال و پر چھوڑ دے |
| زمیں آسماں نیلگوں یہ فضا |
| بھلا کیسے اِن کو نظر چھوڑ دے |
| فسوں ہو چکا جبکہ شب کا تمام |
| سرِ آسماں اب سحر چھوڑ دے |
| دِکھا کر مجھے خود حقیقت مری |
| مرے جان و دل میں شرر چھوڑ دے |
معلومات