یہ کیسی جہاں کی فضا ہو گئی ہے |
زمانے سے رخصت وفا ہو گئی ہے |
------------- |
عبادت میں جب سے لگا دل ہے میرا |
مری دور ساری بلا ہو گئی ہے |
-------- |
نہیں خوف دل میں اگر مر بھی جاؤں |
نمازِ محّبت ادا ہو گئی ہے |
-------- |
ہوا جب سے ناراض محبوب مجھ سے |
مری زندگی بے مزا ہو گئی ہے |
--------- |
وہ روٹھا ہوا ہے کئی دن سے مجھ سے |
نہیں کچھ خبر کیا خطا ہو گئی ہے |
----------- |
مری زندگی تھی محبّت سے خالی |
محبّت سے اب آشنا ہو گئی ہے |
------------ |
جسے میں نے چاہا مجھے مل گیا ہے |
مری جان اس پر فدا ہو گئی ہے |
----------- |
محبّت خدا کی سمائی ہے دل میں |
مری روح کی یہ غذا ہو گئی ہے |
---------- |
خدا یاد آیا تجھے جب سے ارشد |
ترے دل سے دنیا جدا ہو گئی ہے |
--------- |
معلومات