اَب تو پِلا دے ساقی دِن رہ گئے ہیں تھوڑے
کوئی بَھلا ہو کیسے آئی قَضا کو موڑے
غفلت میں دِن ہیں گُزرے، ٹُوٹا ہے رَب سے ناتا
ایسی پِلا دے مَے جو اُس کی رَضا سے جوڑے
ٹُوٹا ہے دِل اَگر تو اِس پر مَلال کیسا
ساقی کو پیار جس سے پیالہ اُسی کا توڑے
یومِ اَلَستْ سے ہی بچھڑے ہوئے ہیں تُم سے
نَظریں مِلیں جو تُم سے کیا رہ گئے بِچھوڑے
تیرے ہی مَے کدے میں عشق و رَضا کی مَے ہے
مَے جس کو مِل گئی ہے وہ میکدہ نہ چھوڑے
مقصود جام ہے نا خُمارِ بادہ نُوشی
حاصِل مِرا وُہی ہے پَردے ہیں جِس نے اوڑھے
عُمرِ تمام کر کے آئے ہو میکدے میں
کہتے ہو اَب کہ ساقی کوئی کَسر نہ چھوڑے

0
39