| میری ہستی کو اُجاگر نہیں ہونے دیتا |
| سب سے آگے یہ مقدر نہیں ہونے دیتا |
| باپ ہے تو مجھے رومال کی حاجت کیسی |
| میرے آنسو کو سمندر نہیں ہونے دیتا |
| سب کی چاہت ہے کہ ہو ملک میں خوشیاں لیکن |
| امن اس دیش میں لیڈر نہیں ہونے دیتا |
| ہے اسے ڈر کے کہیں میں نا تباہی لا دوں |
| میری تقریر مکرر نہیں ہونے دیتا |
| حوصلہ پا کے ، رکھو رب پہ یقیں چلتے رہو |
| اب کا رہبر تو قلندر نہیں ہونے دیتا |
| چاندنی رات کا لمحہ نہیں بھاتا مجھ کو |
| جو کہ جگنو کو منور نہیں ہونے دیتا |
| ہجر میں دن تو گزرتا ہے مگر میرا صنم |
| وصل کی شب بھی میسر نہیں ہونے دیتا |
| کوئی گھر ہے نہیں خالدؔ مگر ماں باپ تو ہیں |
| ان کا سایہ مجھے بے گھر نہیں ہونے دیتا |
معلومات